پاکستان میں چینی کووڈ 19 ویکسین کے تیسرے مرحلے کی سربراہی کرنے والے معالج نے عوام سے ویکسی نیشن کے لیے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کرنے کی اپیل کی ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق پاکستان نے گزشتہ ہفتے ایڈ 5-این سی او وی کے لیے ٹرائل کا آغاز کیا تھا جسے کینسن بائولوجکس اور ایک چینی فوجی حمایت یافتہ تحقیقاتی یونٹ کے تعاون سے تیار کردہ امیدوار ویکسین ہے اور یہ پاکستان میں پہلی بار بڑے پیمانے پر ویکسین کا ٹرائل ہے۔ اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں ٹرائل کی سربراہی کرنے والے اعجاز اے خان نے کہا کہ جب بھی آپ کوئی نئی چیز متعارف کرواتے ہیں تو بہت سارے چیلنجز پیش آتے ہیں اور ویکسین اس کا حصہ ہوتی ہے، بدقسمتی سے پاکستان جیسے ملک میں بھی ویکسین کے حوالے سے لوگوں میں زیادہ ہچکچاہٹ ہوتی ہے، لوگوں کو آکر رضاکارانہ طور پر کام کرنا چاہیے، لوگوں کو ہچکچانہ نہیں چاہیے، وہ حصہ لے سکتے ہیں اور کوویڈ 19 میں لڑنے والی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔
پاکستان میں تین دہائیوں سے حفاظتی ٹیکوں سے بچاؤ کی مہمات کا حصہ رہنے والے اعجاز خان نے کہا کہ یہاں تک کہ موجودہ ویکسین کے بھی ضمنی اثرات ہیں اور امید ہے کہ ایڈ 5 این سی او وی اس بحث کا شکار نہیں ہو گا۔ شفا انٹرنیشنل پاکستان میں پہلے 5 آزمائشی مقامات میں سے پہلا مقام ہے اور انہوں نے کووڈ 19 ٹیسٹ کے لیے استعمال ہونے والی عمارت کو ٹرائل کے لیے استعمال کرنا شروع کیا ہے اور امید ہے کہ اس میں 2،000 شرکا ہوں گے، رضاکار وقت لے کر پہنچ جاتے ہیں اور ان کو این جی اوز، ہسپتالوں اور کارپوریشنز کے ذریعے بھرتی کیا جاتا ہے، رضاکاروں کی عمر 18 سال سے زیادہ ہونی چاہیے، ان کا کووڈ۔19 کا ٹیسٹ مثبت نہیں آنا چاہیے، ان میں قوت مدافعت کی کمی نہیں ہونا چاہیے اور آزمائشی مدت تک حاملہ نہیں ہونا چاہیے، اعجاز خان نے کہا کہ سفر اور کھانے کے اخراجات کے لیے ایک وقت میں 2000 روپے معاوضہ فراہم کیا گیا ہے۔ اعجاز اے خان نے کہا کہ آزمائش کا اختتامی نقطہ لچکدار ہے لیکن ایک مقصد یہ ہے کہ یہ پلیسبو کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ موثر ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ یہ ویکسین صحیح ثابت ہو گئی تو توقع کی جارہی ہے کہ کینز بائیو کے ذریعہ پاکستان کو ویکسین کی کئی ملین خوراکیں ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائیں گی۔