Quantcast
Channel: All About Pakistan
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

پاکستان میں 30 ہزار مدارس حکومتی کنٹرول میں لانے کا منصوبہ

$
0
0

پاکستان ملک کے تیس ہزار مدارس کے نیٹ ورک کو ریاستی کنٹرول میں لانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق اس کا مقصد مدارس کی تعلیم کو جدید اور ان مذہبی اداروں کو ’مرکزی دھارے‘ کا حصہ بنانا ہے۔ پاکستان میں مدارس کے تعلیمی نظام کو جدید بنانے اور انہیں حکومتی کنٹرول میں لانے کا مسئلہ انتہائی حساس قرار دیا جاتا ہے۔ ناقدین کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان مدارس میں بچوں کو انتہاپسندی کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن دوسری طرف ملک کے لاکھوں غریب بچوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کا یہ واحد راستہ ہے۔

پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’حکومت پاکستان نے مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ آصف غفور کا مزید کہنا تھا، ’’اسلامی تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن نفرت انگیز مواد نہیں ہو گا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ان مدارس کو وزارت تعلیم کے تحت لایا جائے گا اور سلیبس میں کئی نئے مضامین بھی شامل کیے جائیں گے۔ آصف غفور کا کہنا تھا کہ ان مدارس کے لیے رقوم انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے مختص فنڈز سے مہیا کی جائیں گی کیوں کہ گزشتہ چند برسوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں کمی آئی ہے اور اب ایسے آپریشنز کی زیادہ ضرورت نہیں رہی۔

آصف غفور کا مزید کہنا تھا، ’’اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ جب بچے بڑے ہو کر ان اداروں سے نکلیں گے تو ان کے لیے ویسے ہی مواقع دستیاب ہوں گے، جیسے نجی اسکولوں سے پڑھ کر نکلنے والے بچوں کے لیے ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا، ’’ہم پاکستان میں پرتشدد انتہاپسندی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور یہ اسی صورت میں ہو گا، جب بچوں کا نظام تعلیم یکساں ہو گا اور انہیں یکساں مواقع ملیں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا سلیبس، اساتذہ کی تقرری اور فنڈز کی فراہمی کو حتمی شکل دینے کے بعد مدرسہ اصلاحات جلد ہی پارلیمان میں پیش کی جائیں گی۔

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

Trending Articles