افغان امن عمل میں پاکستان کی کاوشوں کے معترف‘ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد اسلام آباد آرہے ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق زلمے خلیل زاد کی آمد کا مقصد افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان سے رہنمائی کا حصول ہے۔ وہ اپنے دورۂ پاکستان میں وفود کی سطح پر مشاورت اور اعلیٰ سول اور عسکری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ پاکستان نہ صرف ابتداء سے افغان مسئلے کا حل مذاکرات سے نکالنے پر زور دیتا آیا ہے بلکہ اس بیانیے کا داعی رہا ہے کہ پُرامن افغانستان ہی پاکستان سمیت پورے خطے کیلئے امن و سلامتی کی کلید ہے۔
امریکہ طالبان مذاکرات میں پاکستان کی سفارتی کوششیں افغان جنگ کے سیاسی حل کیلئے پاکستان کے اس تعاون کا اظہار ہیں جس کی خواہش کا اظہار امریکی صدر نے اپنے ایک مراسلے میں پاکستانی وزیراعظم سے کیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسرے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں بھی اعلان کیا تھا کہ امریکہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ ساتھ دیگر گروہوں سے بھی تعمیری مذاکرات میں تیزی لا رہا ہے اور ٹرمپ حکومت افغانستان سے جلد فوج واپس بلانا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ہم مذاکرات میں کوئی سمجھوتہ کر پائیں گے یا نہیں لیکن یہ معلوم ہے کہ دو دہائیوں کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ امن کے لئے ہر ممکن کوشش کر لی جائے۔
سترہ سال سے زائد عرصہ پر محیط امریکہ کی طویل ترین جنگ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ مسائل کا حل جنگوں سے نہیں مذاکرات ہی سے نکالا جا سکتا ہے۔ یہ وقت ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھنے اور امن کیلئے ہر ممکن راہ تعمیر کرنے کا ہے۔ پاکستان امریکہ طالبان مذاکرات کی کامیابی کا خواہاں ہے کیونکہ اس سے نہ صرف افغان عوام سکھ کا سانس لیں گے بلکہ خطے میں ہونے والی دہشت گردی جس کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، میں بھی کمی آئے گی اور پاکستان سمیت پورے جنوب ایشیائی خطے میں ترقی کی راہیں کشادہ ہوں گی۔