نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے سربراہ پروفیسر طاہرشمسی نے کہا ہے کہ مستقبل میں کووڈ 19 کے ساتھ احتیاط سے زندگی گزارنا ہو گی جب کہ جنوری 2020 میں کوویڈ 19 دنیا بھر میں طرز زندگی میں بتدریج تبدیلی پیدا کر رہا ہے تاہم یقینی طورپر کہا جاسکتا ہے کہ نئی دنیا سماجی رابطوں سے دوری پر منسلک ہو گی۔ پاکستان میں کووڈ 19 کو 2 ماہ مکمل ہونے کے حوالے سے ایکسپریس ٹربیون کو ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایا کہ دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والا کوویڈ 19 نے جنوبی ایشائی ممالک کے عوام کو سب سے کم متاثر کیا جبکہ امریکا سمیت یورپی ممالک میں کووڈ 19 مسلسل تباہی کا باعث بنا ہوا ہے۔ جنوبی ایشیا میں ڈیرھ ارب کی ابادی میں وائرس نے 31 ہزار افراد کو متاثر کیا جبکہ شرح اموات بھی 2 فیصد رہی۔
انھوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے افراد کے پلازمہ میں کووڈ 19 ری ایکٹیو نہیں ہو رہا یعنی کووڈ دوبارہ فعال نہیں ہوا۔ یہ ایک خوشخبری ہے۔ انفیکیشن کنٹرول سوسائٹی کے صدر اورمائیکروبیالوجسٹ پروفیسر رفیق خانانی اورعیسی لیب کے سربراہ پروفیسر فرحان عیسی نے کہا کہ کووڈ 19 دنیا بھر کی جغرافیائی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے اپنی تباہ کاریوں کی جانب بڑھ رہا ہے اور خاموشی سے ہزاروں صحت مند افراد کواپنا نشانہ بنا رہا ہے ان ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کو سامنے آئے 2 ماہ ہو گئے، اس دوران کم ٹیسٹ کیے گئے تاکہ کم نتائج سامنے پیش کیے جاسکیں۔ دوسری جانب پاکستان نے دوسرے ممالک کی طرح وائرس کو سنجیدہ نہیں لیا۔