Quantcast
Channel: All About Pakistan
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

ہمیں سقوط ڈھاکا سے کیا سبق ملتا ہے ؟

$
0
0

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پولیس ریفارمز کمیٹی کی طرف سے دیئے گئے ظہرانے سے خطاب میں چند ایسے حقائق بیان کئے ہیں جو تلخ سہی لیکن ان کو جھٹلایا ہرگز نہیں جا سکتا، چیف جسٹس نے کہا کہ 16؍ دسمبر کی تاریخ ہمیں دو سانحات کی یاد دلاتی ہے۔ ایک سانحہ سقوط ڈھاکا اور دوسرا سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس)۔ قیام پاکستان کی تحریک مشرقی بنگال سے شروع ہوئی اور وہ ہم سے زیادہ پُر عزم تھے، ہمیں سقوط ڈھاکا سے سبق ملتا ہے کہ ریاست اور شہریوں میں سوشل کنٹریکٹ کمزور ہو تو لوگ اسے چھوڑ دیتے ہیں ریاست کو عوام کے حقوق کا بہرصورت خیال رکھنا پڑتا ہے، سانحہ اے پی ایس نے ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ 

اس حقیقت کو کون صرف نظر کر سکتا ہے کہ جسد وطن پر لگنے والے زخموں میں سے دو زخم کبھی فراموش نہیں کئے جا سکتے شاید اس لئے بھی کہ دونوں ایک ہی دن یعنی 16؍ دسمبر کو لگے اول سقوط ڈھاکا، جب قائد کا پاکستان دو لخت ہو گیا اور دوسرا جب آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گردوں نے قیامت ڈھا دی اور ہمارے لگ بھگ ڈیڑھ سو نونہال خاک و خون میں غلطاں ہو گئے۔ یہ دونوں گھائو دوسروں سے زیادہ ہماری اپنی کوتاہیوں کا نتیجہ تھے، سقوط ڈھاکا کے مفصل جائزے سے یہی حقیقت سامنے آئے گی کہ ریاست اور شہریوں میں سوشل کنٹریکٹ کمزور تھا، آخر یہ سوشل کنٹریکٹ یا عمرانی معاہدہ ہے کیا، اسے دراصل آئین کہتے ہیں جو ریاست اور عوام کے حقوق و فرائض متعین کرتا ہے۔ 

حقوق دیئے بغیر فرائض ادا کئے جانے کی تمنا عبث ہے بلکہ نتیجہ برعکس نکلتا ہے جیسا کہ مشرقی پاکستان میں نکلا۔ اے پی ایس سانحہ کے عوامل اگرچہ مختلف ہیں تاہم تحقیق، عمرانی معاہدے سے گریز پائی ہی عیاں کرے گی۔ چیف جسٹس نے متذکرہ حقائق بیان کر کے آئین و قانون کی بالادستی کی اہمیت اجاگر کی ہے اور یقیناً پاکستان کے بیشتر مسائل کا حل اسی میں مضمر ہے، آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے ہمیں کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

Trending Articles