قصہ ابھی ختم نہیں ہوتا، آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کے بعد معاشی اصلاحات کے لیے عوام کو مزید سخت وقت دیکھنا ہو گا، یکم جولائی سے بجلی مہنگی ہو گی، قیمتوں میں اضافہ دو مراحل میں ہو گا، بجلی صارفین سے 3 سال کے اندر 202 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔ گیس کی قیمتیں دوسرے مرحلے میں بڑھائی جائیں گی اور صارفین سے 3 سال میں 140 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔ 25 فیصد گیس اور 30 فیصد بجلی کے صارفین پر قیمتوں میں اضافے کا اثر پڑیگا۔ یکم جولائی سے ٹیکس آمدن میں 700 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا.
انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم اور سالانہ 4 لاکھ سے زائد آمدن پر انکم ٹیکس لاگو ہو گا۔ ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال کی سطح پر منجمد کیا جائے گا، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جائے گی، ایکسچینج ریٹ طے کرنے میں اسٹیٹ بینک خودمختار ہو گا، بجٹ خسارہ کم کر کے 3 سال میں 6.8 فیصد سے 4 فی صد تک لایا جائے گا، مالی نظم و ضبط پر عمل اور غیر ترقیاتی اخراجات محدود رکھے جائیں گے۔ اگر اصلاحاتی پروگرام پر من و عن عمل ہوتا ہے تو 2، 3 سال بعد توقع کی جا سکتی ہے کہ عوام پر سے سخت وقت ختم ہو گا اور ملکی معیشت ڈگر پر نکل پڑے گی۔