ماحول کی نگرانی کرنے والی 2 بین الاقوامی تنظیموں نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کو دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دے دیا۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بات فضا میں موجود مادے کے ذرات یا پی ایم 2.5 کے حوالے سے دنیا کے 61 دارالحکومتوں پر کی گئی تحقیق میں سامنے آئی۔ سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک ادارے آئی کیو ایئر ویژوول کی تحقیق کے مطابق بھارتی دارالحکومت میں 2 کروڑ افراد مقیم ہیں جس کے بعد بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ اور افغانستان کے دارالحکومت کابل کا نمبر آتا ہے۔ تحقیق کے مطابق نئی دہلی کی فضا گاڑیوں اور کارخانوں کے اخراج، تعمیرات سے پھیلنے والے گرد و غبار، کوڑا کرکٹ اور قرب و جوار میں فصلوں کی باقیات نذرِ آتش کرنے سے اٹھنے والے دھوئیں کے باعث زہریلی ہو رہی ہے۔
ماحولیاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سال 2018 کے دوران نئی دہلی کی پی ایم 2.5 کی سالانہ اوسطاً کثافت ہوا کے لحاظ سے 113.5 کیوبک میٹر رہی۔ جو چین کے شہر بیجنگ سے دوگنا زائد ہے جبکہ بیجنگ میں یہ مقدار گزشتہ سال کے دوران 50.9 تھی اور وہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آٹھویں نمبر پر موجود ہے۔ خیال رہے کہ پی ایم 2.5 یعنی 2.5 مائیکرومیٹر یا قطر سے کم کے ذرات بہت خطرناک ہیں کیوں کہ یہ پھیھڑوں میں سرایت کر جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے روزانہ کے اعتبار سے ہوا کے معیار کے رہنما اصول مقرر کیا ہے جو ہوا کی پی ایم 2.5 کیوبک میٹر مقدار کے لیے 25 مائیکرو گرامز ہے۔ دوسری جانب چین نے سالوں تک ماحولیاتی قوانین نافذ کرنے کی سخت کوششیں کیں جس کے لیے آلودگی پھیلانے والے کارخانوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا گیا۔ تاہم اس کا فائدہ اس وقت ہوا جب فضائی میعار کی بہتری کے لیے مؤثر قانون سازی اور وسیع تر سیاسی عزائم کا سہارا لیا۔ ماحولیاتی ادارے کی تحقیق کے مطابق ’خاص طور پر چین کے مین لینڈ میں سال بہ سال کے اعتبار سے پی ایم 2.5 کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے‘۔