Quantcast
Channel: All About Pakistan
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

جنگی قیدیوں سے متعلق جنیوا کنونشن کیا ہے؟

$
0
0

جنگی قیدیوں کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین میں سب سے معتبر دستاویز جینوا میں طے پانے والا ایک معاہدہ ہے جسے عرف عام میں ’جنیوا کنونشن‘ کہا جاتا ہے۔ اس دستاویز پر پہلی مرتبہ سنہ 1929 میں اتفاق کیا گیا تھا، تاہم دوسری جنگ عظیم کے بعد سنہ 1949 میں پہلے معاہدے میں خاصی تبدیلیاں کی گئیں اور اس میں جنگی قیدیوں سے سلوک کے حوالے سے کئی شقوں کا اضافہ کیا گیا اور اس معاہدے کو تیسرا جنیوا معاہدہ یا ’تھرڈ جنیوا کنونشن‘ کہا جاتا ہے۔ اب تک دنیا کے 149 فریق اس معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں، جن میں انڈیا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

جنیوا کنونشن ہر رکن ملک کو پابند کرتا ہے کہ وہ کسی جنگی قیدی سے تفتیش کے دوران ہر قسم کے جسمانی یا ذہنی تشدد یا کسی بھی قسم کے دباؤ سے پرہیز کرے گا، اور جس قدر جلد ممکن ہو گا، قیدی کو جنگ کے مقام سے دُور لے جائے گا۔ کنونشن کی شق نمبر49 تا 57 کا تعلق ایسے قیدیوں سے ہے جنھیں جلد اپنے ملک کے حوالے نہیں کیا جاتا۔ ایسے قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ ان سے کوئی ایسا کام یا مشقت بھی نہیں لی جا سکتی جو ان کے فوجی عہدے کے شایان شان نہ ہو۔ یعنی نہ صرف ان کے عہدے، عمر اور جنس کا لحاظ کرنا ضروری ہے بلکہ ان سے کوئی ایسا کام بھی نہیں کرایا جا سکتا ہے جو مضر صحت یا خطرناک ہو سکتا ہے۔


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

Trending Articles