Quantcast
Channel: All About Pakistan
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

پاکستان اسٹیل کی سرکار ی نگرانی میں تباہی ؟

$
0
0

ایک مرتبہ پھر وزیر خزانہ نے وزارت صنعت و پیداوار کو پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لیے منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ وزیر خزانہ نے پاکستان اسٹیل کو نجکاری کی فہرست سے نکالا تھا اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی تھی کہ 45 دن میں اس کی بحالی کا منصوبہ پیش کرے مگر اس ہدایت پر آج تک عمل نہیں کیا جا سکا۔ محض ہدایات اور احکامات ہیں جن پر کوئی عملدرآمد بھی نہیں ہے اور کوئی اس بارے میں پوچھنے والا بھی نہیں ہے ۔ تازہ صورتحال یہ ہے کہ اسٹیل مل کی بحالی کے لیے حبکو پاورکی زیر قیادت ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاہم یہ سوال اپنی جگہ ہے کہ حبکو پاور جسے اسٹیل انڈسٹری کا کوئی سابقہ تجربہ نہیں ہے وہ کیوں کر اس کی بحالی کے لیے عملی اقدامات تجویز کر سکے گی ۔ حکومت کی پاکستان اسٹیل میں دلچسپی کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی اعلیٰ اور درمیانی انتظامیہ میں کوئی افسر موجود ہی نہیں ہے یعنی پاکستان اسٹیل میں ایک بھی انتظامی ڈائریکٹر اور جنرل منیجر موجود نہیں ہے۔ 

بس جونیئر افسران کو قائم مقام مقرر کر کے کام چلایا جا رہا ہے ۔ اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک بھی میٹلرجیکل یا اسٹیل انڈسٹری کے شعبے سے تعلق نہیں رکھتا۔ ایسے میں یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اس صورتحال میں مل کی بحالی کیوں کر اور کس طرح ہو سکے گی اور کون کرے گا۔ وزارت صنعت وپیداوار نے پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس فوری طور پر بلا کر حبکو کو ضروری ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک یہ اجلاس طلب نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے حبکو کی ٹیکنیکل کمیٹی کی قانونی حیثیت بھی مشکوک ہے ۔

ایسے میں اسٹیک ہولڈرز گروپ کے یہ خدشات بالکل درست معلوم ہوتے ہیں کہ ٹیکنیکل کمیٹی کا پاکستان اسٹیل کے ساتھ مفادات کا ٹکراؤ ہے اور اسے نجی شعبے کی پاکستان اسٹیل پر اجارہ داری کے لیے سامنے لایا گیا ہے اور عملی طور پر ٹیکنیکل کمیٹی پاکستان اسٹیل کی بحالی کو سبوتاژ کر رہی ہے۔ حکومتوں کی جانب سے پاکستان اسٹیل کی بحالی کے دعووں کو اس سے بھی جانچا جا سکتا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو آج تک ایک بھی بیل آؤٹ پیکیج نہیں دیا گیا۔ بیل آؤٹ کے بجائے اس پر قرضوں کا بوجھ چڑھا دیا گیا۔ پاکستان اسٹیل کے خسارے میں جانے کی وجوہات پر خود حکومتی اداروں میں واضح اختلاف ہے ۔ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ عالمی مندی کی وجہ سے پاکستان اسٹیل مل خسارے میں گیا جبکہ وزارت صنعت و پیداوار کہتی ہے کہ خسارے کی وجہ کرپشن ہے ۔

موجودہ حکومت کے آنے کے بعد سے پاکستان اسٹیل کو مزید 16 ارب روپے کا خسارہ ہو چکا ہے مگر کسی نے ابھی تک وجوہات بھی نہیں پوچھیں۔ کرپشن کے خلاف نعرہ بلند کرنے والے عمران خان وزیر اعظم ہیں مگر پاکستان اسٹیل مل میں کرپشن کرنے والوں کے خلاف کوئی کیس نہیں ۔ 2012 میں عدالت عظمیٰ نے نیب کو تین ماہ کا وقت دیا تھا کہ مکمل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے تاہم ساڑھے چھ سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک کسی نے نیب سے اس بارے میں نہیں پوچھا۔ پاکستان اسٹیل کے صرف ایک سربراہ کے خلاف تو عدالت میں کیس چلایا گیا مگر ان سے قبل کے اور بعد کے تمام سربراہان چین کی بانسری بجا رہے ہیں ۔ اب تو سیاسی جماعتوں کے علاوہ دیگر لوگ بھی سوال کرنے لگے ہیں کہ کیا احتساب صرف چند لوگوں کے لیے ہے ۔

اداریہ روزنامہ جسارت


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

Trending Articles