نگر گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ پاکستان اور چین کو ملانے والی شاہراہ قراقرم نگر سے گزر کر جاتی ہے۔ وادی نگر کو کسی دور میں بروشال کہا جاتا تھا۔ یہ وادی سطح سمندر سے 7999 فٹ بلند ہے۔ یہاں ملک بھر سے سیاح آتے ہیں۔ یہاں غیر ملکی سیاحوں کی بھی اچھی خاصی تعداد آتی ہے۔ گلگت سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر نگر کی پہلی آبادی چھلت ہے۔ یہ شمال کی طرف نگر کی واحد آبادی ہے۔ یہاں کے باشندوں کو بروشو اور ان کی بولی کو بروشسکی کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بروشو شمال کے قدیم ترین باشند ے اور اولین آبادکار ہیں۔ نگر کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ جب یہ علاقہ بروشال کے نام سے مشہور تھا تب اس کا دارالحکومت کیپل ڈونگس تھا، جہاں کا بادشاہ تھم کہلاتا تھا۔
انگریز یہاں سے روس تک تجارت کرنا چاہتے تھے لیکن یہاں کی ریاستیں ایسا کرنے سے روک رہی تھیں، اس لیے 1891ء میں کرنل ڈیورنڈ کی سربراہی میں نگر پر حملے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انگریزوں نے چھ مہینوں تک نلت قلعہ کا محاصرہ کیا۔ آخر کار ایک غدار کی مدد سے انگریز فوج قلعے کی اوپر والی چوٹی پر پہنچ گئی۔ نگر کی آب و ہوا سردیوں میں شدید سرد اور گرمیوں میں خوشگوار ہوتی ہے۔ نگر کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں۔ یہاں کے لوگ امن پسند ہیں اور اپنے مہمانوں یعنی سیاحوں کا خیال رکھتے ہیں۔ نگر میں بہت سے چھوٹے بڑے پہاڑ ہیں جن میں راکاپوشی ،گولڈن پیک، دیران شامل ہیں۔