Quantcast
Channel: All About Pakistan
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

پابندی لگانے اور اٹھانے کا کھیل

$
0
0

عدالت عالیہ اسلام آباد کے سنگل بینچ نے حکم دیا تھا کہ رمضان المبارک میں انعامات بانٹنے کے نام پر ٹی وی چینلز پر ہونے والے پروگرام بند کر دیے جائیں اور پانچ وقت کی اذان نشر کی جائے۔ ابھی لوگ اس فیصلے پر خوش ہی ہو رہے تھے کہ عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے اس حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔ سنگل بینچ کے فیصلے میں پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کا حکم بھی دیا گیا تھا لیکن پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن اور نجی ٹی وی نے اس کے خلاف اپیل دائر کر دی جس کی سماعت عدالت عالیہ اسلام آباد کے جج عامر فاروق اور محسن اختر نے کی اور رمضان المبارک میں تمام چینلز پر 5 وقت کی اذان نشر کرنے اور مغرب کی اذان سے قبل اشتہارات نشر نہ کرنے کا حکم معطل کر دیا۔

عدالت نے پاکستان ٹی وی چینلز پر غیر ملکی مواد ( بھارتی فلمیں اور ڈرامے) نشر نہ کرنے اور پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے وزارت داخلہ کی کمیٹی کے قیام کا حکم بھی معطل کر دیا ہے۔ دو رکنی بینچ کے حکم نامے میں کہا گیاہے کہ سنگل رکنی بینچ کے حکم نامے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ چنانچہ اب نجی ٹی وی چینلز بلا خوف و خطر انعامات بانٹنے کے نام پر اس مقدس مہینے کی مبارک ساعتیں بےہودگی اور لالچ کے فروغ میں ضائع کرتے رہیں گے۔ عدالت عالیہ اسلام آباد کے سنگل بینچ کے فیصلے کو عوام کی اکثریت نے سراہا تھا لیکن اس پر عمل کرنے میں ٹی وی چینلوں کے اشتہارات مارے جارہے تھے۔ اب دو رکنی بینچ نے یہ فیصلہ معطل کر دیا تو کیا تین رکنی بینچ اسے بحال کر دے گی۔

عدالت عالیہ اسلام آباد کے فاضل جج نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی فیصلہ کیا ہو گا مگر اب یہ عدالتی تنازع بن گیا ہے۔ ٹی وی چینلز پر دین اور شریعت سے آگہی کے کچھ پروگرام بھی فرقہ واریت کو فروغ دے رہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال ایک نام نہاد ڈاکٹر عامر لیاقت کے پروگرام ہیں جو صرف شر پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ اس شخص کی علمی قابلیت ہی مشکوک ہے اور یہ خود ساختہ مذہبی اسکالر ہے۔ 24 مئی کو اس نے اپنے پروگرام میں اہل حدیث اور بریلویوں کو لڑانے کی بھرپور کوشش کی ہے جس پر پیمرا نے اس پر پابندی لگا دی ہے اور بول چینل کے سی ای او کے نام جاری حکم نامے میں عامر لیاقت کی میزبانی میں چلنے والے پروگراموں پر پابندی لگا دی ہے۔

لیکن عامر لیاقت اپنی فطرت سے باز نہیں آئے گا۔ وہ اس سے پہلے بھی ایک مجلس میں خلفائے راشدون کی توہین کر چکا ہے۔ مذکورہ پروگرام میں و ہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ڈاکٹر ذاکر نائیک کا نام لے کر آیا جس کا کوئی تعلق پروگرام سے نہیں تھا اور اس بہانے وہ مہمان اہل حدیث عالم پر برس پڑا اور  جس سے صاف لگتا ہے کہ یہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ عامر لیاقت پر پہلے بھی جزوی طور پر پابندیاں لگ چکی ہیں لیکن اصل پابندی تو ٹی وی چینلز پر لگنی چاہیے جو اسے کمائی کا ذریعہ بنا کر پروگرام دیتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ دن بعد پیمرا اس پر پابندی اٹھالے اور پھر یہی کھیل شروع ہو جائے۔ عامر لیاقت آج تک یہ بھی ثابت نہیں کر سکا کہ وہ کس قسم کا ڈاکٹر ہے اور اگر پی ایچ ڈی ہے تو یہ ڈگری کب اور کہاں سے لی۔ وہ محض چرب زبان ہے اور اسی کی کمائی کھاتا ہے۔

اداریہ روزنامہ جسارت


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

Trending Articles