Quantcast
Channel: All About Pakistan
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

آپ انٹرنيٹ جرائم سے کيسے محفوظ رہ سکتے ہيں ؟

$
0
0

کسی کا پاس ورڈ چوری ہو جانا، آن لائن بينکنگ ميں اکاؤنٹ سے رقم غائب ہو جانا يا پھر سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر اکاؤنٹ ہیکنگ اور پھر اس کا غلط استعمال، جانیے اس دور ميں آپ ايسی وارداتوں سے کيسے بچ سکتے ہيں؟
پاکستانی ذرائع ابلاغ پر پچھلے سال کے اواخر ميں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر ميں انٹرنيٹ استعمال کرنے والے صارفين کی تعداد پينتيس ملين سے زائد تھی۔ ان ميں لگ بھگ اکتيس ملين سے زائد صارفین فيس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور سماجی رابطوں کی ديگر ويب سائٹس پر فعال ہيں۔ پاکستان ميں اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کی تعداد قريب چاليس ملين ہے اور ان ميں سے تقريباً اٹھائيس ملين سماجی رابطوں کی ويب سائٹس تک رسائی اپنے اسمارٹ فونز کے ذريعے حاصل کرتے ہيں۔

عالمی سطح پر انٹرنيٹ اور سوشل ميڈيا کے پھيلاؤ کے ساتھ ساتھ آن لائن جرائم بھی بڑھتے جا رہے ہيں۔ 2016ء کے امريکی صدارتی انتخابات ميں مبينہ روسی مداخلت اس کی ايک مثال ہے، جس کی تحقيقات اس وقت بھی جاری ہيں۔ عام صارفين مختلف صورتوں ميں ہيکنگ کی وارداتوں سے متاثر ہوتے رہتے ہيں اور ديگر ممالک کی طرح پاکستان ميں بھی اس کے انسداد کے ليے اقدامات جاری ہيں۔
پاکستان ميں ’پنجاب کميشن آن دا اسٹيٹس آف وويمن‘ (PCSW) کی سربراہ فوزيہ وقار نے حال ہی ميں کہا تھا کہ ملک ميں سائبر کرائمز، در اصل عورتوں کے خلاف جرائم کی ايک صورت ہے۔ پاکستان کے وفاقی تحقيقاتی ادارے (FIA) اور (PCSW) کے درميان مفاہمت کی ايک يادداشت پر دستختط ہوئے، جس کے مطابق ايف آئی اے ملک ميں ايسے جرائم کی روک تھام کے ليے زيادہ فعال کردار ادا کرے گا۔ اليکٹرانک کرائمز ايکٹ 2016ء پر عمل در آمد يقينی بنانے کے ليے ’پنجاب وويمنز ہيلپ لائن‘ (1043) کے اشتراک کی کوششيں بھی جاری ہيں۔
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

Trending Articles