نقیب اللہ کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت کی تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آئی جی سندھ کو ارسال کر دی، ذرائع کے مطابق تحقیقات میں نقیب اللہ کے دہشت گرد ہونے کا تاحال کوئی ثبوت نہیں ملا، مزید تحقیقات جاری ہیں ، تحقیقاتی کمیٹی نے راوانوار کو عہدے سے ہٹا کر مقدمہ درج اور گرفتار کر کے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی ہے، کمیٹی کے سربراہ ثنااللہ عباسی کے مطابق ہم نے مبینہ مقابلے کی جگہ بھی اور سینٹرل جیل جا کر کچھ لوگوں کے انٹرویو بھی کئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے ممبران آزاد خاں اور سلطان علی خواجہ نے کیس میں بہت محنت کی ہے، ثنااللہ عباسی نے کہا کہ ہمارا کام انصاف دلانا ہے اور لوگ انصاف ہوتا ہوا دیکھیں گئے۔ ابتدائی رپورٹ میں مقابلے میں شریک تمام پولیس اہلکاروں کی گرفتاری کی سفارش کی گئی ہے، علاوہ ازیں تحقیقاتی کمیٹی کا ایک اجلاس ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں بھی ہوا، جہاں شاہ لطیف ٹاون تھانے کے 7 اہلکاروں کے بیانات قلمبند کئے گئے، انھوں بیان دیا کہ جب ایس ایچ او شاہ لطیف نے ہمیں جائے وقوع بلایا تو ہلاکتیں ہو چکی تھیں۔