Quantcast
Channel: All About Pakistan
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

کورونا وائرس ۔ بھارت اور پاکستان کا موازنہ

$
0
0

پاکستان میں پہلی مرتبہ عدلیہ نے وفاق اور صوبوں میں سیز فائر کرا کر عوام کے دل جیت لئے اور کورونا کی ایک ہفتے کی چھٹی کرا دی۔ ورنہ 22 کروڑ عوام عید کی خوشیوں سے محروم رہ جاتے۔ دونوں کورونا کے گلے میں گھنٹی باندھنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ وفاق اصرار کر رہا تھا کہ لاک ڈائون ختم کرو اور غریب عوام کو تنگ مت کرو۔ صوبوں والے اپنی سیاست چمکانے میں دو قدم آگے تھے اور وفاق کو نیچا دکھا کر اپنی برتری ثابت کرنے کی پوری کوشش میں لگے ہوئے تھے۔ ایک طرف عوام پریشان تو دوسری طرف معیشت کا جنازہ صنعتکاروں، دکانداروں اور عوام کے دروازوں کے باہر پڑا تھا۔ جسے دونوں اُٹھانے سے انکاری تھے، اب ہفتہ بھر آزادی سے گزارنے کے بعد کیا ہو گا، کوئی حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتا مگر ہر صوبے سے الگ الگ آوازیں آرہی ہیں اور سب کی ڈائریکشنز (سمتیں) جدا جدا ہیں۔ 

پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اُس نے ٹرانسپورٹ مکمل طور پر کھول رکھی ہے۔ عوام کی آسانی کو مدِنظر رکھا اور اب ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بھی کھولنے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ وفاق نے ٹرینیں چلا کر جرات کا مظاہرہ کیا اور عید پر رشتہ داروں کو آپس میں مل بیٹھنے کا موقع بھی فراہم کر دیا مگر سندھ انتظامیہ نے اس کے برعکس ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رکھی، عوام اور میڈیا واویلا کرتا رہا مگر پی پی پی حکومت نے کسی کی نہیں سنی اور لاک ڈائون سخت رکھا۔ صرف عدلیہ کے بتائے ہوئے ہدایت نامے پر عمل کیا وہ بھی بہت بےدلی کے ساتھ، اب سننے میں آرہا ہے کہ پھر سے سندھ حکومت کورونا کی آڑ میں مزید سختیاں کر کے وفاق کو ٹف ٹائم دے گی۔ دوسری جانب کل بھی کراچی کے تاجروں نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ کراچی سے مکمل لاک ڈائون ختم کریں، انڈسٹریز کو چلانے دیں، ہم تمام SOPs پر عمل کریں گے مگر وزیراعلیٰ نے ان سے کہا ہے کہ 31 مئی کے بعد فیصلہ کریں گے۔ 

اس کے برعکس باقی صوبوں نے لاک ڈائون ختم کر دیا ہے۔ صرف سندھ حکومت کا عجیب کردار سامنے آرہا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری نے بسترِ علالت سے نیئر بخاری سے گفتگو کرتے ہوئے لاک ڈائون کو عوام کے لئے عذاب اور وفاق کی ناکامی قرار دیا ہے، جبکہ عمران خان شروع سے ہی لاک ڈائون اور معیشت دونوں کو ساتھ ساتھ رکھ کر قوم کو وائرس سے مقابلہ کرنے کو کہتے رہے۔ صوبے اپنی من مانیاں کرنے میں لگے رہے۔ البتہ کے پی کی انتظامیہ اور بلوچستان حکومت نے احسن طریقے سے عوام کی بہتری کے لئے اقدامات کیے، عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں پہنچائیں، ان کے صوبے کے عوام بھی خوش تھے اور وہاں وائرس بھی کنٹرول میں رہا۔ 

دوسری طرف ہمارا پڑوسی ملک بھارت سخت ترین لاک ڈائون کرکے بھی خطر ناک صورتحال سے دو چار ہو چکا ہے۔ اس کا بھانڈہ امریکہ کے سب سے بڑے اخبار نیو یارک ٹائمز نے پھوڑا اور تصدیق بھی کی کہ مودی حکومت کی تمام چالاکیاں اور نالائقیاں بےنقاب ہو چکی ہیں۔ لاک ڈائون کے باوجود بڑے شہروں ممبئی، دہلی، احمد آباد، چنائے اور پونے میں 60 فیصد کورونا کیسز سامنے آچکے ہیں۔ صرف ممبئی میں 20 فیصد کیس سامنے آئے۔ خود مودی کا اپنا آبائی علاقہ گجرات بھی اس سے محفوظ نہ رہا جبکہ عوام بھوک اور افلاس سے بھی مر رہے ہیں۔ مودی سرکار کی امیروں اور غریبوں کے لئے الگ الگ پالیسی ہونے کی وجہ سے اکثر غریب علاقوں میں اموات کی شرح کہیں زیادہ ہے۔ ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے سے گھروں میں عوام محبوس ہو کر رہ گئے ہیں۔ پھر طبی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے بھارت میں صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔ 

بھارت میں نچلی ذات، اقلیتوں اور مسلمانوں کو خصوصاً نظر انداز کر کے بھارتی قوانین کی دھجیاں اُڑا دیں گئیں۔ ایل او سی سے لداخ، سکم توجہ ہٹانے کے لئے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوششیں اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ بھارت کا آر ایس ایس ایجنڈا کھل کر سامنے آچکا ہے۔ ہندوئوں کو مسلمانوں سے بدظن کر کے آپس میں لڑوانے کی پالیسیوں کو بروئے کار لایا جا رہا ہے تاکہ مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلانے جیسے گھنائونے الزامات لگا کر جیلوں میں بھرا جا سکے۔ دوسری طرف چین اور پاکستان کے بارڈرز پر اپنی فوج کی ناکامیاں چھپائی جا سکیں جبکہ پاکستان کورونا وائرس کو ہرانے والے 20 ممالک میں شامل ہے، آبادی کے تناسب میں دیکھا جائے تو متاثرہ پاکستانیوں کی شرح 0.0278 فیصد (یعنی 10لاکھ میں278) ہے۔ 

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں کم تر شرح اموات اور اس بیماری کو شکست دے کر صحت یاب ہو جانے والوں کی ایک بڑی تعداد کے تناظر میں دنیا بھر کے 210 سے زائد ممالک میں پاکستان کا 19واں نمبر ہے۔ پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 62 ہزار 6 سو چھیانوے سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 23 ہزار 120 افراد مکمل صحت یاب ہو چکے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وطن عزیز میں کورونا وائرس کو شکست دینے والے مریضوں کی شرح 36 فیصد ہے جو ایک حوصلہ افزا امر ہے۔

خلیل احمد نینی تا ل والا

بشکریہ روزنامہ جنگ



Viewing all articles
Browse latest Browse all 4341

Trending Articles