عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس جلد ختم ہونے والا نہیں ہے اور بہت سے ملک اس کے اثرات کے ابتدائی مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ڈب ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریاسس نے متنبہ کیا ہے کہ عالمی دنیا کو ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ کرونا وائرس کی وبا اب تک ہمارے ساتھ ہے اور یہ طویل عرصے تک ساتھ رہ سکتی ہے۔ لیوانہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ صورتِ حال میں کوئی غلطی نہیں کرنی۔ بیشتر ملک کرونا وائرس کے اثرات کے ابتدائی مرحلے میں ہیں اور وہ ممالک جہاں کیسز کی تعداد میں کمی آ چکی ہے وہاں یہ وبا دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے۔
دنیا کے کئی ملکوں میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سماجی فاصلہ اختیار کرنے اور لاک ڈاؤن سمیت مختلف قسم کی پابندیاں عائد ہیں۔ بعض ملکوں نے ہلاکتوں اور کیسز کی تعداد میں کمی کے بعد عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔ تاہم عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے اپنے ایک انتباہی پیغام میں کہا ہے کہ دنیا کو کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے مزید جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارۂ صحت اور دیگر ماہرینِ صحت نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن اور اس جیسے دیگر اقدامات کو اس وقت تک برقرار رہنے کی ضرورت ہے جب تک اس وبا کی ویکسین تیار نہیں کر لی جاتی۔
عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ کے متعدی امراض کے شعبے کے ڈائریکٹر نے عوام سے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے اثرات کی دوسری لہر کے لیے تیار رہیں جو پہلے سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ امریکہ دنیا میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔