دنیا میں بھوک کی صورتحال کے بارے میں ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ کی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق 117 ممالک کی فہرست میں پاکستان گذشتہ سال کے مقابلے میں 12 درجہ بہتری حاصل کر کے 94ویں نمبر پر آگیا ہے جبکہ انڈیا ایک درجہ بہتری حاصل کر کے 102ویں نمبر پر ہے۔ جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک میں سری لنکا 66ویں، نیپال 73ویں، بنگلہ دیش 88ویں، اور افغانستان 108ویں نمبر پر ہے۔ گلوبل انڈیکس میں نیچے ہونے کا مطلب ہے کہ اس ملک کی آبادی کو ضروری خوراک نہیں مل رہی، بچوں کی اموات کی شرح زیادہ ہے، بچوں کا وزن کم ہے اور وہ خوراک کی کمی کا شمار ہیں۔
انڈیا ایشیا کی تیسری بڑی معیشت ہے لیکن جنوبی ایشیا میں ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ کے مطابق وہ سب سے پیچھے ہے۔ انڈیا 2010 میں 95ویں نمبر پر تھا اور اب 2019 میں 102ویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جنوبی ایشیائی ممالک اور افریقہ میں صحارائے اعظم کے جنوب میں واقع ممالک ہنگر انڈیکس میں سب سے پیچھے ہیں جو کہ ان ممالک میں خوراک کی شدید کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ رپورٹ میں جنوبی ایشیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بچوں کو کم خوراک میسر ہونے کے باعث ان کی اس عالمی فہرست میں درجہ بندی اتنی پیچھے ہے۔
مزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بچوں کی نشونما میں کمی کا تناسب سب سے زیادہ جنوبی ایشیا میں پایا جاتا ہے جہاں وہ 37 فیصد سے زیادہ ہے۔ انڈیا کے حوالے سے تذکرہ کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہاں بچوں کی نشونما میں کمی کا تناسب تقریباً 38 فیصد ہے اور وہاں چھ ماہ سے 23 ماہ کی عمر والے بچوں میں دس فیصد سے بھی کم کو ان کی عمر کے لحاظ سے مطلوبہ غذا ملتی ہے۔ ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ کی 2019 کی فہرست میں لیٹویا، بیلاروس، ایسٹونیا، کویت اور ترکی کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں خوراک کے معاملے صورتحال سب سے اچھی ہے۔