↧
امریکہ اور پاکستان ایک دوسرے کا کیا بگاڑ سکتے ہیں ؟
2018 کا سورج ابھی طلوع ہی ہوا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں پاکستان پر دھوکہ دہی اور جھوٹ کا الزام عائد کر دیا۔ ایسا کیا ہوا کہ صدر ٹرمپ کو اس موقعے پر یہ ٹویٹ کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی؟ تجزیہ کار مشرف زیدی کا کہنا ہے کہ حالیہ دباؤ صدر ٹرمپ کی جانب سے اگست میں دی گئی نئی افغان پالیسی کی ایک کڑی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت عرصے سے امریکہ پاکستان سے کچھ مطالبات کر رہا تھا اور اب شاید امریکی عسکری برادری نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ انھیں پاکستان سے جو چاہیے وہ نہیں مل رہا۔تاہم اگر یہ فیصلہ ہو چکا ہے تو اب دباؤ بڑھانے کے لیے یا بات کو سیاسی بیان بازی سے آگے لے جانے کے لیے امریکہ کے پاس کیا راستے ہیں؟ اس پر مشرف زیدی کہتے ہیں کہ ’دیکھیں سلالہ کا جو واقعہ تھا جس میں 25 پاکستانی فوجی شہید کیے گئے، وہ بھی شاید دباؤ بڑھانے کا ایک طریقہ کار تھا۔ ایبٹ آباد میں ہونے والا واقعہ بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یکطرفہ تھا۔ عین ممکن ہے کہ ڈرون حملے بڑھ جائیں، یا ڈرون حملوں کی حدود میں اضافہ کر کے انھیں سیٹلڈ علاقوں تک لایا جائے۔‘
’اب ان کا اگلہ قدم، اور یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا فیصلہ نہیں بلکہ اس سے پچھلی انتظامیہ بھی اسی فیصلے پر پہنچی تھی، یہ ہے کہ انڈیا اس خطے کا اہم ملک ہے اور اس کی اہمیت کو تسلیم کیا جائے گا۔ پاکستان عالمی طاقت کے لحاظ سے ایک وسطی درجے کا ملک ہے اور اس کے ساتھ برتاؤ بھی اسی طرح کیا جائے گا۔ یہ بات نہیں ہو رہی کہ پاکستان انڈیا کے ماتحت ہو مگر یہ بات ضرور ہو رہی ہے کہ پاکستان ایسا نہ کرے کہ انڈیا کی پوزیشن کو نقصان پہنچے بلکہ وہ انڈیا کے ساتھ تعاون پر مبنی رشتہ رکھے۔‘
↧